کبھی کبھی آپ کو وقت تیزی سے گزرتا کیوں محسوس ہوتا ہے۔

 اکثر افراد کو لگتا ہے کہ وقت بہت تیزی سے گزر  رہا ہے اور 

جیسے  اس کو  پر لگ گئے ہیں۔



Picture credit goes to; BBC





یہاں تک کہ سال کے اختتام پر لگتا ہےکہ یہ برس تو بہت تیزی سےگزر گیا یا ایسا محسوس ہوتا ہےکہ گزشتہ ہفتے یا مہینےکی کسی تقریب محفل یا چھٹی کو گزرے برسوں بیت گئے۔

تو ایسا کیوں ہوتا ہے یعنی وقت بہت تیزی سے گزرتا ہوا کیوں محسوس ہوتا ہے؟

اس کا جواب بہت دلچسپ ہے۔

ویسے اس سے پہلے یہ جان لیں کہ بڑوں کے مقابلے میں بچوں کو وقت بہت سست روی سے گزرنے کا احساس ہوتا ہے۔

اس کا جواب ہمارے دماغ میں چھپا ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق جیسے جیسے ہماری عمر بڑھتی ہے تو ہمارے دماغ کی اندرونی گھڑی کی رفتار سست ہوجاتی ہے، جس کے نتیجے میں زندگی تیز رفتار  محسوس ہونے لگتی ہے۔

یعنی جب ہم چھوٹے ہوتے ہیں تو سب کچھ نیا لگتا ہے جس کے باعث ہمارے دماغ کو زیادہ تجزیہ کرنا پڑتا ہے اور اس کے نتیجے میں وقت گزرنے کی رفتار سست محسوس ہوتی ہے۔

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کسی منفرد سرگرمی کے نتیجے میں دماغ سے خارج ہونے والے ہارمون  کے اخراج کی شرح میں 20 سال کی عمر کے بعد کمی آنے لگتی ہے، جس کے باعث ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ وقت بہت تیزرفتاری سے گزر  رہا ہے۔

معمولات زندگی کے اثرات

جب ہماری عمر بڑھتی ہے تو زندگی کے معمولات بھی یکساں ہونے لگتے ہیں اور کچھ نیا سیکھنے کی کوشش نہیں کرتے۔

اس کے مقابلے میں بچپن اور نوجوانی میں ہم بہت کچھ پہلی بار کرتے ہیں جیسے اسکول کا پہلا دن، گرمیوں کی تعطیلات کا پہلا دن، پہلا دوست، پہلی ملازمت اور بھی بہت کچھ۔

تو جب زندگی کے شروع میں ہم نئی چیزوں کا حصہ بنتے ہیں تو وقت سست روی سے گزرتا ہوا محسوس ہوتا ہے مگر جب ہماری زندگی ایک جگہ ٹھہر جاتی ہے اور لگے بندھے معمولات پر مشتمل ہوتی ہے تو وقت بہت تیزی سے گزرتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔

جب زندگی یکساں انداز سے گزرتی ہے تو ہمارے دماغ کے پاس کرنےکے لیے کچھ زیادہ کام نہیں ہوتا اور اسی وجہ سے وقت بہت تیزی سے گزرنے کا احساس ہوتا ہے۔

یعنی اگر عمر بڑھنے کے باوجود نئی سرگرمیوں کا حصہ بننے کو ترجیح دی جائے تو پھر وقت تیزی سے گزرنے کا احساس نہیں ہوگا۔

خوشی اور وقت گزرنے کا احساس

جب آپ بہت خوش ہوں اور کسی من پسند سرگرمی کا حصہ بن جائیں تو ایسا محسوس ہو کہ وقت پر لگا کر گزر رہا ہے لیکن جب بیزار  یا اداس ہوں  تو وقت کاٹنا مشکل ہوجاتا ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق ہمارا دماغ وقت گزرنے کے احساس کو مختلف رفتار سے پیش کرتا ہے اور اس کا انحصار ہماری مصروفیت یا بیزاری پر ہوتا ہے۔

مثال کے طور پر جب آپ کوئی ایسا کام کررہے ہوں جو مخصوص وقت میں کرنا ہو یا کسی پیچیدہ مقصد کو حاصل کرنا چاہتے ہوں تو وقت اڑتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔

اسی طرح گیم کھیلتے ہوئے، کسی اچھی فلم کو دیکھتے ہوئے یا کتاب کا مطالعہ کرتے ہوئے بھی وقت کو پر لگ جاتے ہیں۔

اس دوران دماغ مختلف منظرناموں کو دیکھتا ہے جس کے نتیجے میں لگتا ہے کہ جیسے وقت کو پر لگ گئے ہیں اور اس کے برعکس جب آپ بیزار ہوتے ہیں تو دماغ کے لیے وقت کی رفتار سست ہوجاتی ہے۔

ساٸنسدانوں کے مطابق دماغ میں وقت کے حوالے سے مختلف میکنزم ہوتے ہیں، جن میں سے ایک میکنزم رفتار کا ہے جو کہ دماغی خلیات کو متحرک کرکے کسی سرگرمی کے لیے نیٹ ورک کو تشکیل دیتا ہے۔

یہ خلیات جتنی تیزی سے اپنا راستہ بناتے ہیں، اتنا ہی ہمیں وقت تیزی سے گزرتا محسوس ہوتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ عمر کے ساتھ وقت کی رفتار زیادہ تیزی سے گزرتی محسوس ہونے لگتی ہے، بچپن میں ہمارا دماغ یادداشت کے گنجان نیٹ ورک کو تشکیل دیتا ہے تاکہ اس زمانے کے واقعات اور تجربات یاد رہ سکیں۔

بڑے ہونے پر لوگ بہت کچھ دیکھ چکے ہوتے ہیں اور اس طرح کے گنجان نیٹ ورک کی ضرورت نہیں ہوتی
اور اس لٸے انھیں وقت تیزی سے گزرتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔حالانکہ ایسا ہےنہیں۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

غریبوں کی سنی گئ حکومت نے بجلی کے بلوں میں بڑا ریلیف دینے کا اعلان کر دیا

اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی طالبات کی 5500 نازیبا ویڈیوز سکینڈل کی اندرونی کہانی منظرعام پر آگئی

پاکستان اور ایران کی ہڑتال